دکاندار، تاجر یا برانڈ || Vendor, Merchant or Brand

GR SONS

 

دکاندار، تاجر یا برانڈ




ایک بڑی کمپنی میں سیلز مینجر کی سیٹ کے تین اُمیدوار تھے.

چونکہ تینوں کی قابلیت یکساں تھی تو کمپنی نے کہا میدان میں اپنی قابلیت دکھاو. جو قابل ہوا یہ سیٹ اُس کی ہوگی.

ان کو لکڑی کی بنی کنگھیاں دی گئیں اور کہا جاو پہاڑوں میں بنی خانقاہوں کے بھکشوؤں کو کنگھیاں بیچ کر آو.

یہ ایک مذاق ہی تھا کیونکہ بھکشو اپنا سر ہی نہیں داڑھی مونچھ اور بھوئیں تک مونڈتے ہیں.

پہلا اُمیدوار واپس آیا وہ مایوسی تھا. اس نے ایک ہی کنگھی فروخت کی تھی. اس نے کہا بھکشو تو مجھ سے لڑنے کو تیار ہوگئے تھے. وہ کہہ رہے تھے تم ہمارا مذاق اڑانے آئے ہو. بڑی مشکل سے ایک کنگھی میں فروخت کر سکا وہ بھی ایک بھکشو کو خارش تھی. میں نے اسے کہا ہاتھوں کی بجائے کنگھی سے اچھی طرح یہ کھجا سکتے ہو.

یہ بھی پڑھیں

دوسرا لیکن کافی خوش تھا. اس نے دس کنگھیاں فروخت کی تھیں. اُس نے کہا میں نے بھکشوؤں سے کہا تم لوگوں کے پاس جو زائرین آتے ہیں پہاڑی ہوائیں ان کے بال بکھیر دیتی ہیں. انکا حلیہ ایسا نہیں ہوتا جو خانقاہ کے معیار پر ہو. تم لوگ ان کیلئے چند کنگھیاں رکھ لو تو خانقاہ کے زائرین کا بھلا ہوگا اور تمہیں دعا دیں گے.

تیسرا سب سے بڑی خانقاہ کے بڑے پروہت کے پاس گیا. اس نے بڑے بھکشو سے کہا تم پر اللہ کرم کرے اتنے بلند پہاڑوں پر خانقاہیں آباد کر کے بیٹھ گئے ہو.

دور دور سے لوگ مشکل سفر کر کے یہاں آتے ہیں. میرا مشورہ ہے ان کو اس مذہبی سفر کی کوئی یادگار دی جائے جس پر خانقاہ کی طرف سے دعائیں لکھی ہوں. وہ اسے روز دیکھیں. مثلاً میرے پاس یہ لکڑی کی کنگھیاں ہیں. کنگھی انسان روز استعمال کرتا ہے. وہ روزانہ آپ کو یاد کرے گا.

بڑے بھکشو کو آئیڈیا پسند آیا. اس نے ایک ہزار دعائیہ کنگھیاں خرید لیں. دُنیا اچھے آئیڈیا کی قدردان ہوتی ہے. جن کے پاس آئیڈیا نہیں ہوتا وہ دکاندار بنتے ہیں.

صرف ضرورت مند ہی ان کے پاس آتا ہے. جن کے پاس آئیڈیا ہوتا ہے وہ تاجر بنتے ہیں.

اور جن کے پاس نہ صرف آئیڈیا بلکہ ایک مکمل پلاننگ بھی ہوتی ہے ایسے لوگ برانڈ بنتے ہیں. ہمارے معاشرے میں دکاندار اور تاجر دونوں موجود ہیں بس پلاننگ میں ہم کمزور ہیں. اسی لئے یہاں برانڈ نہیں بنتے. یہی فرق دُنیا میں ہمارا مقام طے کرتا ہے.