آج کل تقریباً ہر شخص یہ جانتا ہے کے اس کی انگلیوں کے نشان کسی دوسرے سے نہیں ملتے۔
نادرا کے ریکارڈ میں آپ کے یہ نشانات محفوظ کر لیے جاتے ہیں۔
لیکن آپ کو یہ علم ہے کے اس بات کو 1880 میں سر فرانسس گالٹن نے دریافت کیا تھا۔
اور اس کے بعد جرائم کی دنیا میں فنگر پرنٹ ایک اہم ثبوت کے طور پر سامنے آیا۔
یہ بھی پڑھیں
1991میں (juan vucetich) وہ پہلا پولیس والا تھا جس نے ایک مجرم کو اس کی انگلیوں کے نشان کی وجہ سے پکڑا۔
مزے کی بات یہ ہے کے کوئی جتنی مرضی کوشش کر لے وہ اپنی انگلیوں کے نشانات کو بدل یا حتم نہیں کر سکتا۔
انسان کی پیدائش سے پہلے ہی اس کے نشانات بن جاتے ہیں جو موت تک تبدیل نہیں ہوتے۔
لیکن ٹھہریے۔جس بات کا پتہ انسان کو آج سے سو سال پہلے ہوا۔
قرآن اس بات کی خبر ڈیڑھ ہزار سال پہلے دے چکا تھا۔
قرآن کے الفاظ ہیں۔
کیا انسان سمجھتا ہے کے ہم اس کی ہڈیاں جمع نہیں کر پائیں گے۔ ؟ کیوں نہیں بلکہ ہم تو اس کی پور پور کو ٹھیک کرنے پر قادر ہیں۔
کیسی قابل غور بات ہے فرد کی شناخت کا ذکرکرتے ہوے قرآن حکیم نے خصوصی طور پر انگلیوں کی پوروں کا ذکرکیا۔
اور یقین جانیے جیسے جیسے ترقی اور سائنسی علوم کی ترقی ہو گی۔
قرآن کی حقانیت بھی لوگوں پر واضح ہوتی جائے گی۔
یہ اور بات کے لوگ اپنی ضد اور تعصب کی وجہ سے نہ مانیں۔
اللہ پاک ہمیں قرآن سمجھنے اور اس کے پیغام کو سب انسانوں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔