قاضی اور مہک کی قیمت || Qazi and price of Mehak

GR SONS


مہک کی قیمت





قاضی کے پاس دو آدمی اپنا مقدمہ لے کر آئے، ان میں سے ایک کا کہنا تھا: جناب! میں روٹی کا ٹکڑا اٹھائے گھر کی طرف جا رہا تھا.

کہ چلتے ہوئے رستے میں اس شخص کی دکان کے پاس سے گزرا، یہ اپنی دکان میں دہکتے کوئلوں پر کباب بھون رہا تھا، بھنے ہوئے گوشت کی مہک نے میرے قدموں کو جکڑ لیا، تو میں‏نے وہیں کھڑے کھڑے روٹی کے لقمے بنائے اور اسی مہک کے تصور میں مزے لے کر روٹی کھانے لگا.

میں نے جب وہاں سے جانا چاہا تو دکان کے مالک نے مجھے پکڑ لیا اور کبابوں کی مہک کی قیمت مانگی، کیا یہ مناسب ہے جناب؟

قاضی نے دکان کے مالک سے اس بات کی تصدیق کے بعد کہا:

یہ بھی پڑھیں

ایک ٹیلی فونک انٹرویو میں ریڈیو اناؤنسر نے اپنے مہمان سے جو ایک کروڑ پتی شخص تھا ، پوچھا :" زندگی میں سب سے زیادہ خوشی آپ کو کس چیز میں محسوس ہوئی؟"
وہ کروڑ پتی شخص بولا:
میں زندگی میں خوشیوں کے چار مراحل سے گزرا ہوں اور آخر میں مجھے حقیقی خوشی


بالکل تم اس خوشبو ‏قیمت لینے کے حقدار ہو اور اجر کی مقدار ہمیشہ کام کے برابر ہو تو انصاف ہوتا ہے،


لہٰذا تم طے کرو کہ اس مہک کے لیے کتنا چاہتے ہو؟

اس نے جواب دیا: پانچ درہم جناب۔

قاضی روٹی کھانے والے شخص کی طرف متوجہ ہوا اور کہا: پانچ درہم نکال کر زمین پر پھینک دو۔

اس آدمی نے ایسا کیا اور اپنے‏درہم یکے بعد دیگرے پھینکے حتیٰ کہ زمین پر درہم گرنے کی آواز سب نے اچھی طرح سن لی۔

قاضی نے دکان کے مالک سے کہا ، کیا تم نے پانچ سکوں کی آواز سنی ہے؟

اس نے جواب دیا: ہاں جناب، میں نے درہم زمین پر گرنے کی آواز کو سنا ہے ۔

قاضی نے کہا: سکوں کی وہ آواز اس بو کی قیمت ہے۔ اس نے ناک سے کھایا، اور اب تم نے اپنے کانوں سے اپنی قیمت وصول کر لی ہے۔