ڈیڈ ہارس تھیوری
ایک طنزیہ استعارہ ہے جو اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ کچھ افراد، ادارے، یا معاشرے کسی واضح مسئلے کا سامنا کرنے کے بجائے اسے نظر انداز کرتے ہیں اور اس پر عمل درآمد کرنے کے لیے مختلف غیر منطقی اقدامات کرتے ہیں۔
اس تھیوری کے ذریعے یہ دکھایا گیا ہے کہ جب کوئی مسئلہ بالکل واضح ہو، تب بھی کچھ لوگ حقیقت سے انکار کرتے ہیں اور اسے تسلیم کرنے کے بجائے اپنی کوششیں غیر ضروری طریقوں میں ضائع کرتے ہیں۔
خیال بہت سادہ ہے: اگر آپ یہ جانتے ہیں کہ آپ ایک مردہ گھوڑے پر سوار ہیں، تو سب سے بہتر حل یہ ہے کہ آپ اس گھوڑے کو چھوڑ دیں۔
لیکن حقیقت میں، کچھ لوگ اس حقیقت کا سامنا کرنے کے بجائے مزید اقدامات کرتے ہیں جیسے:
1. *نئی زین لانا*: وہ نئے طریقے تلاش کرتے ہیں جو اصل مسئلے کا حل نہیں ہوتے۔
2. *مردہ گھوڑے کو کھانا کھلانا*: وہ بے فائدہ کوششیں کرتے ہیں، جیسے اس کے ساتھ مزید وقت گزارنا یا اس کی حالت بہتر کرنے کی کوشش کرنا۔
3. *سوار کو تبدیل کرنا*: اس کے باوجود کہ گھوڑا مر چکا ہے، وہ مختلف افراد کو ذمہ داری سونپ دیتے ہیں، امید کرتے ہیں کہ شاید اس سے مسئلہ حل ہو جائے۔
4. *نگراں کو برطرف کرنا اور نئے کی خدمات حاصل کرنا*: وہ تصور کرتے ہیں کہ اگر کسی کو بدل دیا جائے تو شاید چیزیں بہتر ہو جائیں گی۔
5. *گھوڑے کی رفتار بڑھانے کے طریقوں پر بحث کرنا*: وہ غیر ضروری میٹنگز کا انعقاد کرتے ہیں، اس امید پر کہ کسی طرح اس مردہ گھوڑے کو دوبارہ زندہ کیا جا سکے۔
6. *مردہ گھوڑے کا مطالعہ اور کمیٹیاں تشکیل دینا*: وہ مختلف کمیٹیاں بناتے ہیں جو اس گھوڑے کی حالت کا تجزیہ کرتی ہیں اور ممکنہ حل پیش کرتی ہیں، لیکن نتیجہ وہی ہوتا ہے جو پہلے ہی واضح تھا: گھوڑا مر چکا ہے۔
7. *وقت، وسائل اور محنت ضائع کرنا*: تمام تحقیق اور تجزیے کے بعد، وہ حقیقت کا سامنا کرنے سے انکار کرتے ہیں اور اسے ثابت کرنے کے لیے دوسرے مردہ گھوڑوں کا موازنہ کرتے ہیں، جس سے یہ نتیجہ نکالتے ہیں کہ گھوڑا تربیت کی کمی کی وجہ سے مر گیا تھا۔
8. *نیا پروگرام پیش کرنا*: وہ اس ناکام گھوڑے کو زندہ کرنے کے لیے ایک نیا تربیتی پروگرام تجویز کرتے ہیں، جو مزید وسائل کی مانگ کرتا ہے۔
9. *مزید بجٹ کی ضرورت*: اس نئے تربیتی پروگرام کے لیے گھوڑے کے لیے اضافی بجٹ کی تجویز پیش کی جاتی ہے۔
10. *الفاظ کی دوبارہ تعریف*: آخرکار، وہ "مردہ" لفظ کو اس طرح دوبارہ تعریف کرتے ہیں کہ گھوڑا ابھی تک زندہ محسوس ہوتا ہے، تاکہ خود کو یہ یقین دلایا جا سکے کہ مسئلہ حل نہیں ہوا ہے۔
اس تھیوری کا پیغام واضح ہے: بہت سے لوگ حقیقت سے انکار کرنے کو ترجیح دیتے ہیں اور شروع سے ہی مسئلے کو تسلیم کرنے اور اس کا حل نکالنے کے بجائے وقت اور وسائل ضائع کرتے ہیں۔
یہ بتاتا ہے کہ بعض اوقات لوگوں کے لیے حقیقت کو تسلیم کرنا اور فوری طور پر عمل کرنا سب سے بہتر ہوتا ہے، لیکن اس کے بجائے وہ فضول کوششوں میں لگے رہتے ہیں جو صرف انہیں اور دوسروں کو نقصان پہنچاتی ہیں۔