وقت کی تیزی
ایک وقت تھا کہ جب وقت گزرنے کو ہی نہیں آتا تھا،
گلی محلے کے چوکوں چوراہوں میں علاقے کے بزرگ حضرات مل بیٹھا کرتے تھے ،
دکھ سکھ بانٹا کرتے تھے،
اور دن تھا کہ ختم ہونے میں ہی نہیں آتا تھا ،
اور خاص طور پہ تو گرمیوں کے دن جو کہ لمبے ہوتے ہیں وہ اتنے لمبے ہوا کرتے تھے کے ہر روز شام کو چائے کا دور چلا کرتا تھا،
اور پھر کھیل کود کی لمبی شامیں اور پھر راتیں تو اللہ اللہ، گھر کے سب افراد کام کاج سے فارغ ہو کر مل بیٹھا کرتے تھے اور جانے کیا کیا کہانیاں لطیفے ہنسی مذاق ہوا کرتا تھا ،
تب جا کے عشا کا وقت ہوتا تھا،
اور آج کل تو وقت کا پتہ ہی نہیں چلتا, ذرا وقت کی رفتار پہ نظر دوڑا لیں۔۔۔۔
تو ہمارے سامنے آقائے مدنی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا فرمان مبارک نظر آتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چنانچہ ترمذی شریف کی روایت میں ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک وقت کے اجزا باہم ا یک دوسرے کے بہت قریب نہ ہوجائیں، چناں چہ سال مہینہ کی طرح، مہینہ ہفتہ کی طرح، ہفتہ دن کی طرح، دن ایک ساعت کی طرح اور ایک ساعت (ماچس کی تیلی وغیرہ سے) آگ جلنے کی طرح ہوجائے گا۔
یہ بھی پڑھیں