بیوی کا لحجہ
میں نے کئی خواتین دیکھی ہیں جو خاوند سے تیز آواز و تلخ لہجے میں بات کرتی ہیں۔
اور
نارمل گفتگو میں بھی منہ چڑا کے اور طنزیہ لہجہ اختیار کرتی ہیں۔
عمومی
طور پر انہیں دو اقسام میں تقسیم کیا جارہا ہے۔
خواتین
چاہے پڑھی لکھی ہوں ( عصری علوم کی ماہر ، یا دینی علوم کی ماہر )
یا
انپڑھ ، (چٹ جاہل )
بہترین
اخلاقیات و بہترین تربیت کسی میں بھی پائی جاسکتی ہیں۔
مثلاً
اگر شوہر سبزی یا کچھ لانا بھول گیا... تو عورتوں کی پہلی قسم ایک پیاری سی
مسکراہٹ کیساتھ پوچھ لیتی ہیں آپ سبزی لینا پھر بھول گئے...؟
جبکہ دوسری ٹائپ عورتیں تیز آواز میں طنزیہ جملہ کستی ہیں... کہ اب سبزی لینے میں خود جاؤں ؟ گیس چلا جائے گا۔ خود بنا لینا پھر کھانا ، یا جاکر باہر کھالے
چاہے
گھر میں ضرورتوں کا ہر سامان میسر ہو پھر بھی تانک جھانک کر جسکی کمی ہوگی اسی کا
مطالبہ شدت سے کرتی ہیں۔
گویا وہ چیز نہایت ضروری ہو ، جیسے کے کھانے میں دھنیہ پودینہ لیمو ، وغیرہ
یہ
سمپل سی ایک مثال دی ایسی ہزاروں مثالیں ہو سکتی ہیں۔
مثلاً خاوند کہے کہ آج فلاں کام یا مجبوری آ گئی ہے تو آج تمہیں میکے لیکر نہیں جاسکتا
اچھی ماں کی پرورش یافتہ خواتین ، خاوند کی مجبوری میں دلچسپی لینگی کہ خیریت کیا ہو گیا...؟ وغیرہ وغیرہ
اسکی
مجبوری کو سمجھے گی اسکے ساتھ مکمل تعاون کرینگی۔
جبکہ
دوسرے قسم کی خواتین ( جن کا بچپن یہ دیکھتے گزرتا ہے کہ جہاں انکی ماں اپنے شوہر
کی عزت نہ کریں ، یا ایسی مائیں جو خاص کرکے بیٹیوں کی تربیت نہیں کرتی ) یہاں پہ
باتیں سنانا شروع کر دینگی کہ میرا کام جب بھی آئے آپکے کام نکل آتے آپ اپنا کام
بھی تو بعد میں بھی کر سکتے تھے وغیرہ وغیرہ اور منہ ہی منہ میں بڑ بڑانے لگ جاتی
ہیں۔۔۔
پہلی
قسم کی خواتین آج کے معاشرے میں جن کے نکاح میں ہیں ، وہ مرد حضرات کیلئے جیتے جی
انکا گھر جنت جیسا ہے ،
جب کہ دوسری قسم کی خواتین کا رویہ یا تو شادی کے کافی ٹائم بعد ظاہر ہوتا ہے ، شادی بیاہ جیسے معاملات میں اس طرف نظر ہی نہیں جاتی ، یا شادی جیسے خوشی کے موقع پر بناوٹی لب و لہجہ زیادہ اپنایا جاتا ہے ، جبھی طرفین ہی بے خبر نکلتے ہیں
اب چونکہ ایسی خواتین آپکے نکاح میں آچکی ہیں لہذا اسپر صبر کریں
وہ ایک مشہور قصہ ہے نا ... ایک اللہ کے بہت بڑے ولی تھے ، انکی گھر والی نہایت کرخت لہجے میں بات کرتی ، بات بات پر طنزیہ جملے کستی ، کسی چاہنے والے نے پوچھ ہی لیا کہ حضرت آپ اسے چھوڑ کیوں نہیں دیتے
بزرگ کہنے لگے اسکی کڑوی باتوں نے ہی مجھے اللہ کی قربت بخشی ہے ، یوں سمجھو کہ اسے نہ چھوڑنے کی وجہ اللہ مجھے جنت میں اسکا بہترین نعمل البدل عطاء فرمائینگے
رویہ
اور مزاج کی یہ بد تمیزی بد تہذیبی گفتگو میں غیر شائستگی اور عدم برداششت مرد اور
عورت دونوں میں دیکھنے کو ملتی ہے۔
مجھے
ذاتی طور پر شدید فکر لاحق تھی کہ میری ہونے والی شریک حیات مزاج کی کیسی ہوگی
اسکا نیچر کیسا ہوگا۔ کیونکہ اسی سے ہی میرے زندگی جنت بن سکتی تھی... یا پھر
زندگی کی تمام تر ضروریات اور سہولیات میسر ہونے کے باوجود بھی پوری زندگی کی بے
سکونی مقدر بن جائے۔
میری نظر میں شادی کی وقعت ایک بلیک بورڈ کی مانند تھی ...جسپر لکھے کو کبھی میں مٹاکر شروع سے لکھا جاسکتا تھا ...کیونکہ زندگی ایک بار ہی ملتی ہے اسی ایک ہی عورت پر ضائع کرنا اپنی قیمت گرانے جیسا تھا ( جب کہ میں تو خود کو انمول شمار کرتا تھا )
پھر بھی اس کارن میں نے متعدد نکاح کئے ... سچ پوچھیں تو ... میں اپنی تلاش میں ناکام رہا
یہی وجہ ہیکہ میں نے کئی خواتین سے روابط رکھے ، والدین کی قائم کردہ دو منگنیاں توڑی ، دو شادیاں ختم کی ، میرا بچپن جنکی گودھوں میں گزرا انکی بیٹیوں سے شادی کیلئے میں ہاں نہ کرسکا
مجھے ایک سال سے زیادہ کا عرصہ ہو گیا اپنی تلاش کو ختم کرے ....حال ہی میں اپنی چوتھی شادی کا رشتہ صرف اسلئے ختم کردیا کہ لڑکی کا لب لہجہ بارہا تھا کہ وہ موجودہ اہلیہ کا کیا حشر کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں
سبھی
کو مال و دولت سے سروکار ہوتا ہے ، آپکا اسٹیٹس اہمیت رکھتا ہے ، آپکا لائف اسٹائل
اسے چاہئے ہوتا ہے ،
کسی نے آج تک جاننے کی کوشش نہیں کی کہ جسکے ساتھ اپنی پوری زندگی
شئیر کرنے جا رہے وہ انسان کیسا ہے۔
کتنا سچا مسلمان ہے ایمان پہ کس قدر قائم ہے۔نماز کے بارے میں آج تک کسی نے سوال نہیں پوچھا۔
یک لاکھ ماہانہ آمدنی میں زندگی اور مستقبل بہت اچھا گزر سکتا ہے لیکن یہاں پہ ہر کسی کو 5لاکھ سے اوپر آمدنی والا لڑکا
چاہیے تھا ..( جب کہ بوائے
فرینڈ جیسا بھی ہو )
یہاں ہر کسی کو 18 سکیل سے اوپر کی سرکاری نوکری والا چاہیے۔ خود
کے باپ بھائی بھلے مزدوری کرتے ہوں
سب سے پہلا سوال آپکی انکم کا ہوتا ہےاگر آپ ڈاکٹر یا انجینئر یا
آرمی آفیسر نہیں تو دوبارہ آپکو مسج نہیں آئے گا۔
۔ گھر اپنا ہو ... بھلے خود کے ماں باپ نے ایک کمرے میں ساری عمر گزاری ہوہم کس طرف چلے گئے ہیں
جسکے
ساتھ ہم اپنا وقت جسم ، روح اور پوری زندگی شئیر کرنے جا رہے ہیں ہم جاننا ہی نہیں
چاہتے اسکا مزاج کیسا ہے وہ انسان کیسا ہے اخلاقیات کا کیا لیول ہے اسکے اندر کا ،
اسکی نیچر کیسی ہے ۔
کیا
صرف مال و دولت اور ذرائع آمدنی ہی آپکو اچھا / برا انسان بناتے ہیں؟
یہ بھی پڑھیں